Saturday, August 15, 2015

دو قومی نظریہ


 !جب اجاڑے پڑے تھے
وہ بتا رہی اور رو رہی تھی
کبھی روتے روتے بتانے لگتی
کبھی بتاتے بتاتے رونے لگتی
"
میرے دادا کا نام بوٹا تھا
اس کے سامنے جب بھی
"کوئی کسی "گُڈو"
نام کی لڑکی کا ذکر کرتا تو وہ دھاڑیں مار کر روتا
کہہ رہی تھی
!جب اجاڑے پڑے تھے
میرے داد کے گیارہ بچے تھے
کل ملا کے کتنے ہوئے؟؟
تیرہ ہوئے نا!
تو وہ تیرہ تھے
بس ایک میرا ابا اور داد
سرحد کے پار آپائے
جب دھاوا بولا گیا تھا ہمارے گاوں پر
ابا اور داد باہر تھے
وہ گھر آئے تو سب کی لاشیں بکھری پڑی تھیں
 گھنٹوں وہ لاشیں گنتے رہے
میرے چھوٹے چاچے کی
"سر کٹی لاش "پاتھیوں
کی گہوڑی سے ٹیک لگاَئےہوئے تھی
تازہ کٹی گردن سے اب تک خون کا فوارہ چھوٹ رہا تھا
 (اس کا سر شاید وہ ساتھ لے گئے تھے)
سارہ گوبر سرخ ہو چکا تھا
کوئی کھرلی میں،
کوئی چھت پہ،
کوئی دروازے پہ کوئی نالی میں
وہ دس لاشیں تھیں!
گھر کا کونہ کونہ چھان مارا
 لیکن میری پوا
(پھوپھی)
گڈو کی لاش نہیں تھی
مایوں بیٹھی
پوا کی بارات
بینڈ باجوں والوں  کی بجائے
نیزوں، اور بھالوں والے لائے  تھے
اجاڑوں کے دو سال بعد
داد تو چل بسا
بارہ سال بعد
کسی نے سرحد پار ہماری پوا کی خبر تھی
وہ زندہ تھی
اور پانچ بچوں کی ماں تھی
گاوں کے نمبردار نے
پریا پنچایت اور پولیس کے ساتھ
سرحد پار چھاپہ مار
اور پوا کو ڈھونڈ نکالا
وہی پوا
جسے اجاڑوں میں
افراد نے آغوا برائے عصمت دری کیا
اسے اب حکومت
اغوا برائے غیرت کرنے جا رہی تھی
وہ چیخی چلائی،
روئی، پیٹی
پلہ اڈ آد رب کو پکارتی رہی
نہ آسمان سے کوئ معجزہ اترا
نہ زمیں سے کسی ولی نے کرامت دکھائِی
پانچوں بچے سرحد پار چھوڑ،
جس میں ایک شیر خواد بھی
اسے سرحد پار کھینچ لایا گیا
اور اس کا ویاہ
 پھر سے اسی سے ہوا
اجاڑوں سے پہلے
جس کی وہ منگ تھی

 وہ کہہ رہی تھی
!!!!!ہائے یہ اجاڑے
اس کرماں جلی عورت نے
پہلے کئی سال اپنے میکے کو روتے روتے
گزار دیے
اسے آہنی زنجیر
اور تالوں، کنڈیوں سے قید کیا گیا
اولاد کی
زنجیر پاوں پڑی
تو دوسری زنجیریں کھول دی گئیں
اور اب چھڑوانے والے اسے
اولاد کی زنجیروں سے بھی چھڑوا کر لے گئے

وہ بتا رہی تھی
کہ ادھر ا کر
کہ پوا راتوں کو اٹھ اٹھ کر
بھاگتی تھی
اسے پاگل پن کے دورے پڑتے
اور گاوں والے تف تف کرتے
اور ایک پاگل پن کا دورہ ایسا پڑا
"کہ وہ دوبارہ ہوش میں نہ آسکی


میں نے لمبی سی آہ بھری اور کہا
آپ کے خاندان نے جتنی قیمت دی ہے
آپ سے زیادہ کون جانتا ہو گا دو قومی نظریہ کو ؟؟
تو اس  نے حیرت سے پوچھا
!!! یہ دو قومی نظریہ کیا ہوتا ہے









No comments:

Post a Comment