Wednesday, August 19, 2015

یہ مرد

روح کے نغمہ ِ شیریں سے رہی بہلاتی
سالہا سال یہ منتر کیا اس نے مجھے پر
سن لیا ہو گا کہیں، مرد کی منزل کیا ہے
اس دفعہ جسم نچھاور کیا اس نے مجھ پر

وہ نہیں جانتی کتنے ہیں کمینے یہ مرد
آ کے منزل پہ بدل لیتے ہیں رستے یہ مرد

No comments:

Post a Comment