Saturday, August 22, 2015

اک نسل مر گئی ہے اسی انتطار میں


بارڈر کھلے گا جائیں گے، سرحد کے پار ہم
اپنے پرانے گاوں کی مٹی کو چومیں گے
مٹی کہ جس میں دفن بزرگوں کی ہڈیاں
مٹی کہ جس سے پھوٹا مرا لہجہ اور زباں
بارڈر کھلا نہ مٹ سکیں صدیوں کی دوریاں
سب خواب چھلنی ہو گئے، آہن کی تار میں
بارڈر کھلے گا جائیں گے، سرحد کے پار ہم
اک نسل مر گئی ہے اسی انتطار میں

No comments:

Post a Comment