Thursday, September 16, 2010

اس کی وہ نرم گلابی سی ہنسی

چاندنی پھول کھلانے آئی
رات کو دھوپ بنانے آئی

گھپ اندھیرا تھا مرے رستوں میں
اک کرن دل کو جلانے آئی

اس کی وہ نرم گلابی سی ہنسی
گدگدی دل میں جگانے آئی

زندگی سست جمائی جیسی
تیری آنکھوں میں نہانے آئی

پھر محبت نے پکارا ہم کو
پھر سے دنیا ہی ستانے آئی

پھر سے چپ چاپ چلے آئے ہیں
پھر کوئی یاد سلانے آئی

وہ دعائوں میں مجھے مانگے ریحان
کہکشاں خاک کمانے آئی

No comments:

Post a Comment