چاندنی پھول کھلانے آئی
رات کو دھوپ بنانے آئی
گھپ اندھیرا تھا مرے رستوں میں
اک کرن دل کو جلانے آئی
اس کی وہ نرم گلابی سی ہنسی
گدگدی دل میں جگانے آئی
زندگی سست جمائی جیسی
تیری آنکھوں میں نہانے آئی
پھر محبت نے پکارا ہم کو
پھر سے دنیا ہی ستانے آئی
پھر سے چپ چاپ چلے آئے ہیں
پھر کوئی یاد سلانے آئی
وہ دعائوں میں مجھے مانگے ریحان
کہکشاں خاک کمانے آئی
No comments:
Post a Comment