Tuesday, September 14, 2010

مجھے سکون نہیں ہے، مجھے سکون نہیں

مجھے سکون نہیں ہے، مجھے سکون نہیں
وہ شخص جب سے حسیں ہے، مجھے سکون نہیں

کوئی نگر تو ہو ایسا جہاں سلوک ملے
یہ خود غرض سی زمیں ہے ، مجھے سکون نہیں

وہ روپ چاند کا لے کر لگانے آگ ہی آئے
گلاب خار نشیں ہے ، مجھے سکون نہیں

کوئی تو زلف کا بادل کبھی امید بنے
یہ دشت جسم حزیں ہے ، مجھے سکون نہیں

کوئی تو پھول لگے دل کے نخلِ حرماں پر
خزاں رسیدہ زمیں ہے ، مجھے سکون نہیں

No comments:

Post a Comment