Tuesday, September 28, 2010

محبت

بکھرتی ہے تو خوشبوئوں پہ کچھ قابو نہیں رہتا
محبت پھول جیسی ہے
بھٹکتی ہے تو کانوں  میں دبا کر انگلی چلتی ہے
بہت گھمسان رستوں سے بنا دیکھے گزرتی ہے
محبت بھول جیسی ہے
کسی کم سن جوانی سے جو انجانے میں ہو جائے
گلی کوچوں میں اڑتی ہے
 یہ پیروں سے لپٹتی ہے
ہوا کا رخ بدلنے پر، یہ اپنا در بدلتی ہے
 محبت دھول جیسی ہے

No comments:

Post a Comment