ادھورے خواب کی مد میں ہمیں لگائیے نا
یہ جھوٹ موٹ کے افسانچے سنائیے نا
دل و نگاہ کجا اب تو جان تک آئی
!خدا کے واسطے سنجیدگی دِکھائیے نا
ہمارے ہاتھ میں گر ہاتھ دے نہیں سکتے
ہماری راہ سے ہٹیے یوں دل دُکھائیے نا
نہ کوئی شرط ملن کی نہ کوئی عہدِ وفا
یہ پنچھیوں سی لگاوٹ ہمیں دکھائیے نا
گزار دے گی ہمیں زندگی بہر صورت
کہ قسط قسط ہمیں آپ تو گزارئیے نا
No comments:
Post a Comment