Wednesday, June 26, 2013

!!عرصہ ہوا ہے گائوں کا چکر نہیں لگا

اک فاختہ جو گاتی تھی یوسف کنویں میں ہے
شدت سے یاد آنے لگی جانے کیوں مجھے

!!عرصہ ہوا ہے گائوں کا چکر نہیں لگا

خوابوں میں روز آنے لگے ہیں پپیہے بھی
بیلوں کی سبک چال بھی گڈے کے پہیے بھی
لوسن کے سبز چارے پہ شبنم کی بوندیں بھی

!!عرصہ ہوا ہے گائوں کا چکر نہیں لگا

شیشم کی ٹہنیوں پہ گلہری کا کھیل تھا
پانی پہ جان دیتے تھے، بگلے سفید تھے
اور چاند چاند کرتی تھی، چوکور کالی تھی

!!عرصہ ہوا ہے گائوں کا چکر نہیں لگ



No comments:

Post a Comment