Monday, June 17, 2013

زندگی موت کا نوالہ ہے

میں اسے زنگی نہ مانوں جو
آخرش موت میں اتر جائے 
زندگی موت کا نوالہ ہے


----------------

موت ہی ابدیت ہے باقی ہے
زندگی اتفاقی وقتی ہے

No comments:

Post a Comment