Sunday, October 4, 2015

سنا ہے توڑ گراتی ہے وقت کی آندھی

پھٹے پرانے سے کچھ چیتھڑوں میں آوارہ
بھٹک رہا تھا زمیں پر کل آسماں کا چاند

سنا ہے توڑ گراتی ہے وقت کی آندھی

No comments:

Post a Comment