Monday, August 2, 2021

کیا ایسی ہوتی ہے محبت

مجھے معلوم تھے رستے اس کے

سو اس کے آنے سے ذرا سا پہلے

پتیاں بکھیر آتا تھا راہوں میں

صرف اس امید پہ کہ شاید کسی روز وہ یہ سوچ سکے

یہ گلاب کہاں سے آتے ہیں؟؟؟؟؟ 

جب وہ چلتا تو جی میں آتا

چلتا جائے چلتا جائے اور میں اس کے  پیروں تلے سینہ بچھاتا جاوں

جب وہ رکتا تہ تو لگتا

اب ٹریفک نہیں چلنے والی شہر کا شہر ہی ہو جائے گا دفتر سے لیٹ

جب وہ مڑتا تو لگتا 

خدا جیسے کسی ہاتھ نے سمتیں گھما کے رکھ دی ہیں

مشرق کو شمال اور شمال کو مغرب کر دیا ہے

اب سوچتا ہوں تو حیران ہوا جاتا ہوں

کیا ایسی ہوتی ہے محبت

No comments:

Post a Comment