اپنے حق سے زیادہ مانگتا ہوں
کہ میں تیرا سہارا مانگتا ہو ں
کہ میں تیرا سہارا مانگتا ہو ں
خرچ بیٹھا ہوں اپنا حصہ کب سے
اب پرایا اثاثہ مانگتا ہو ں
چاند بے نور ہوتا جا رہا ہے
چاندنی سے لبادہ مانگتا ہوں
تھا رواجوں کا بزدل سا میں باغی
ڈر گیا ہوں ازالہ مانگتا ہوں
پہلے تو قربتوں کی خواہشیں تھیں
اب فقط غائبانہ مانگتا ہو ں
No comments:
Post a Comment