Friday, August 27, 2010

کیا کریں سرابوں کا

میری تیری قسمت میں
لفظ ہی محبت تھے
لفظ ہی محبت ہیں
میری تیری چاہت میں
خواب ہی حقیقت تھے
خواب ہی حقیقت ہیں
کیا کریں سرابوں کا
کیا کہیں فسانے ہیں
کیوں مجھے سمجھتے ہو
چاند اپنے آنگن کا
ہم خلا نوردوں کا
گھومنا مقدر تھا
گھومنا مقدر ہے
ہم نے چلتے جانا ہے
اپنےاپنے رستوں پر
کوئی میرا محور ہے
کوئی تیرا محور ہے

No comments:

Post a Comment