میرے ساقیا تو گماں نہ کر کہ تری نظر سے بھٹک گئے
جنہیں زندگی نے اماں نہ دی وہ ترے نشے میں بہک گئے
جنہیں قربتوں کا جنون تھا، انہیں ان کی طلب نے ڈبو دیا
جو ریاضتوں میں لگے رہے وہ بنا پیے ہی مہک گئے
یہ جو خواہشوں کی چمک دمک ترے خال و خد پہ سجی ہوئی
یہ تو رسیاں ہیں صلیب کی جنہیں ہم پہن کے لٹک گئے
ہمیں زندگی تو ملی مگر ہمیں زندگی کی سمجھ نہ تھی
کوئی چاند بن کے گہن گیا کئی راکھ رہ کے چمک گئے
وہی بے خبر وہی با خبر ، بھلا خاکیوں کی بساط کیا
انہیں جس طرف سے صدا ملی یہ اسی طرف کو لپک گئے
یہ جو اونچ نیچ کا کھیل ہےیہ تو بس نظر کا فریب ہے
کبھی کھلکھلا کے بکھر گئے، کبھی رو رلا کے چٹک گئے
جنہیں زندگی نے اماں نہ دی وہ ترے نشے میں بہک گئے
جنہیں قربتوں کا جنون تھا، انہیں ان کی طلب نے ڈبو دیا
جو ریاضتوں میں لگے رہے وہ بنا پیے ہی مہک گئے
یہ جو خواہشوں کی چمک دمک ترے خال و خد پہ سجی ہوئی
یہ تو رسیاں ہیں صلیب کی جنہیں ہم پہن کے لٹک گئے
ہمیں زندگی تو ملی مگر ہمیں زندگی کی سمجھ نہ تھی
کوئی چاند بن کے گہن گیا کئی راکھ رہ کے چمک گئے
وہی بے خبر وہی با خبر ، بھلا خاکیوں کی بساط کیا
انہیں جس طرف سے صدا ملی یہ اسی طرف کو لپک گئے
یہ جو اونچ نیچ کا کھیل ہےیہ تو بس نظر کا فریب ہے
کبھی کھلکھلا کے بکھر گئے، کبھی رو رلا کے چٹک گئے
No comments:
Post a Comment