Monday, August 16, 2010

جنہیں زندگی نے اماں نہ دی وہ ترے نشے میں بہک گئے

میرے ساقیا تو گماں نہ کر کہ تری نظر سے بھٹک گئے
جنہیں زندگی نے اماں نہ دی وہ ترے نشے میں بہک گئے

جنہیں قربتوں کا جنون تھا، انہیں ان کی طلب نے ڈبو دیا
جو ریاضتوں میں لگے رہے وہ بنا پیے ہی مہک گئے

یہ جو خواہشوں کی چمک دمک ترے خال و خد پہ سجی ہوئی
یہ تو رسیاں ہیں صلیب کی جنہیں ہم پہن کے لٹک گئے

ہمیں زندگی تو ملی مگر ہمیں زندگی کی سمجھ نہ تھی
کوئی چاند بن کے گہن گیا کئی راکھ رہ کے چمک گئے

وہی بے خبر وہی با خبر ، بھلا خاکیوں کی بساط کیا
انہیں جس طرف سے صدا ملی یہ اسی طرف کو لپک گئے

یہ جو اونچ نیچ کا کھیل ہےیہ تو بس نظر کا فریب ہے
کبھی کھلکھلا کے بکھر گئے، کبھی رو رلا کے چٹک گئے

No comments:

Post a Comment