Tuesday, August 24, 2010

اس وحشی کو زنجیر ڈلے

ماتھے پر جسم کے دام لکھے
کیوں قریہ قریہ پھرتے ہو
ہاتھوں میں فن کی کتاب لیے
تم کس کو  ڈھونڈتے رہتے ہو
یہ دنیا چور بازاروں کی
 یہ دنیا حرص کےماروں کی
یاں ذرا ذرا سی باتوں پر
 سرتن سے جدا ہو جاتے ہیں
یاں کھود کے پچھلی قبروں کو
لاشوں کو پیٹا کرتے ہیں
تم پاگل ہو دیوانے ہو
کیا باتیں بکتے پھرتے ہو
انسان جسے تم کہتے ہو
جنگل سے بھاگ کے آیا ہے
اور شہر شہر دندناتا ہے
یہ خونی ہے ، یہ وحشی ہے
اس وحشی کو زنجیر ڈلے
اس وحشی کو زنجیر ڈلے

Written on Sialkot Incident........................

No comments:

Post a Comment