Sunday, July 7, 2013

ہم اپنے ہاتھوں سے خود اپنے پنکھ کاٹ آئے

قفس میں بند کرو یا ہمیں کھلا چھوڑو
ہم اپنے ہاتھوں سے خود اپنے پنکھ کاٹ آئے

نگاہ  وجسم کجا روح تک غلام ہوئی
کچھ ایسی قید ہے اب موت بھی چھڑا نہ سکے


---------------------------


تعمیر ہو سکے نہ ہی مسمار ہو سکے
پہلی ہی اینٹ ٹیڑھی تھی رکھی بھی خود ہی تھی

خوابوں کے پیرہن میں تھی خواہش چھپی ہوئی
دل جس کو کہہ رہے تھے ہوس کا سفیر تھا

No comments:

Post a Comment