Sunday, July 7, 2013

دل پہ بوجھ کیا رکھیں ، ہم تو خود پہ بھاری ہیں

خاک سے ملے تھے ہم - خاک میں ملے آخر
آنکھوں کو ہی خوابوں سے ہو گئے گلے آخر

کھودنا پہاڑوں کا عادتِ جنوں پیشہ
مجنووں کو وحشت سے کیا ملے صلے آخر

عشق ہو کہ نفرت ہو، دل پہ بوجھ ہیں دونوں
دل پہ بوجھ کیا رکھیں ، ہم تو خود پہ بھاری ہیں

No comments:

Post a Comment