Wednesday, July 31, 2013

زند گی اب رفو نہیں ہو گی

قبر تک آ گئے گٹھڑی سی اٹھائے سر پر
زندگی ہم نے تجھے پھول کے دیکھا ہی نہیں

کچھ خرابی ضرور ہے اس میں
زندگی راس کیوں نہیں آتی

سینکڑوں لاکھوں چھید ہیں اس میں 
زند گی اب رفو نہیں ہو گی

اس قدر غم ہے پھر بھی زندہ ہوں
یہ بھی کچھ معجزے سے کم تو نہیں

No comments:

Post a Comment