Sunday, September 11, 2011

جب تلک یہ سانسیں تھیں

جب تلک یہ سانسیں تھیں
چیختے رہے ہم تم
کیا ہوا مقدر کا
کیا ملا شکایت سے
قسمتوں کی تختی کو
زندگی کی سختی کو
جھیلنا ہی پڑنا تھا
جھیلتے رہے ہم تم
وقت کے سمندر میں
عمر کی حقیقت کیا
اس جہانِ بے حد میں
آدمی کی وقعت کیا
آسماں کی رفعت تک
ہم سے ناتوانوں کا
شور کب پہنچنا تھآ
لیکن اس حقیقت کا
کیا کریں کہ خاکی ہیں
دل میں درد رہتا ہے
درد کی روایت کو
پیٹتے رہے ہم تم
جب تلک یہ سانسیں تھیں
چیختے رہے ہم تم

No comments:

Post a Comment