Friday, September 30, 2011

خزاں بہاروں پہ آ کے ٹھہری، یہ امتحاں تھا محبتوں کا

بچھڑ چکے ہیں تمام راہی، فقط ہے رستے کی گرد باقی
نہ دل رہا نہ ہی دل کا مہماں، مگر ہے سینے میں درد باقی

خزاں بہاروں پہ آ کے ٹھہری، یہ امتحاں تھا محبتوں کا
پرندے شاخوں سے اڑ گئے سب مگر رہا نخلِ زرد باقی

مرے تصور سے تیری یادیں بھی باری باری ہوئی ہیں رخصت
نہ آس کوئی نہ پاس کوئی،  بس ایک ہے آہِ سرد باقی

ہمارے دل کی تمام الجھن تمہاری چاہت کے واسطے تھی
تمہی نے دامن چھڑا لیا جب، نہ دل بچا نہ ہی درد باقی

No comments:

Post a Comment