Thursday, September 8, 2011

کس قدر اجنبی لگتی ہیں وہ آنکھیں اب ریحاں

وہ جو اپنا تھا وہی غیر سا لگتا کیوں ہے
اس کی آنکھوں میں کسی اور کا چہرہ کیوں ہے
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی تری انجان نظر
بخدا جان کے انجان سا بنتا کیوں ہے
دوغلے نینوں میں کچھ خواب ہمارے بھی تو تھے
غیر کا ہو کے تو ماضی سے مکرتا کیوں ہے
اس محبت نے کسی در کا نہ چھوڑا ہم کو
ریگِ تنہائی ہی مجنوں کا نصیبہ کیوں ہے
کس قدر اجنبی لگتی ہیں وہ آنکھیں اب ریحاں
پیار گر روح ہے تو پھر ایسے بدلتا کیوں ہے

No comments:

Post a Comment