Saturday, September 24, 2011

جو خواب آنکھ نے دیکھا وہ اس زمیں کا نہ تھا


جنوں تھا عشق تھا تجھ سے بڑی محبت تھی
جو شاعری میں لکھی جائے ایسی چاہت تھی
تجھے گنوا دیا حالات کا ستم کہیے
کہ اپنے بیچ میں بس دو قدم مسافت تھی
جو خواب آنکھ نے دیکھا وہ اس زمیں کا نہ تھا
کہ ایسے خواب کی تعبیر تھی تو جنت تھی!
تو کائنات کی وسعت میں رہ گیا تنہا
کہ تیری جیب میں دولت نہ تھی محبت تھی
کسی کے ساتھ میں چلتا تو کس طرح چلتا
کہ پیار کرنا بھی دل سے نہ تھا ضرورت تھی
جسے کرید کے دیکھا وہی ادھورا تھا
اسی لیے مجھے تنہائیوں کی عادت تھی
میں اس جہاں کا نہیں تھا اسی لیے شاید
مری حیات مسلسل مجھے اذیّت تھی

No comments:

Post a Comment