Wednesday, September 28, 2011

تمہارا چہرہ کسی اجنبی نے پہنا ہے

جسے فلک نے سنوارا وہ شخص اور ہی تھا
جو چاند سے بھی تھا پیارا  وہ شخص اور ہی تھا

تمہاری راہ سے گزرے بہت سے لوگ مگر
جو ہمسفر تھا تمہارا  وہ شخص اور ہی تھا

محبّتوں کے مراسم سبھی کے ساتھ سہی
جو جان میں تھا اتارا  وہ شخص اور ہی تھا

گزار لیتے تھے ہم وقت سب کے ساتھ مگر
نہ جس کے بن تھا گزارا  وہ شخص اور ہی تھا

میں بول بول کے تھک جائوں کوئی سمجھے نہ!
جو جان لیتا اشارہ  وہ شخص اور ہی تھا

تمہارا چہرہ کسی اجنبی نے پہنا ہے
جو دل جگر تھا ہمارا  وہ شخص اور ہی تھا

No comments:

Post a Comment