Sunday, September 11, 2011

سانس چلتی ہے چلتے جاتے ہیں

سانس چلتی ہے چلتے جاتے ہیں
وقت کے ساتھ بہتے جاتے ہیں
کوئی سمجھا کبھی نہ سمجھے گا
دل سے مجبور کہتے جاتے ہیں
جھوٹ بولا دغا دیا اس نے
بس یہی بات لکھتے کاتے ہیں
وقت مرہم سہی مگر دیکھو
زخم ہر روز بڑھتے جاتے ہیں
دل دکھا اس قدر محبت میں
اشک بہتے ہیں بہتے جاتے ہیں
نبض چلتی ہے دل دھڑکتا ہے
شور ہوتا ہے سنتے جاتے ہیں
وہ جو بت کو خدا سمجھتے تھے
سر زمیں پر پٹختے جاتے ہیں
ہے ڈراتا ہمیں اکیلا پن
اپنے اندر ہی گھٹتے جاتے ہیں
زندگی سلطنت مقدر کی
ہم مقدر سے لڑتے جاتے ہیں
عشق مرتا نہیں مگر ریحان
عشق میں لوگ مرتے جاتے ہیں

No comments:

Post a Comment