بند کر دیجیے دروازے بدن کے سارے
اور کچھ دیر ذرا خود سے شناسا ہوئیے
آنکھ اور کان کی آلودگی پھیلاتی ہوئی
باہری دنیا سے کچھ لمحوں کی رخصت لیجے
ڈوبتے ڈوبتے بچ جاتے کوئی اور کبھی
پار ہوتی ہوئی کشتی کو لہر لے جائے
اب نکل آئے محبت کے علاقوں سے مگر
کون جانے کہ کہاں پھر سے سفر لے جائے
آنکھ اور کان کی آلودگی پھیلاتی ہوئی
باہری دنیا سے کچھ لمحوں کی رخصت لیجے
ڈوبتے ڈوبتے بچ جاتے کوئی اور کبھی
پار ہوتی ہوئی کشتی کو لہر لے جائے
اب نکل آئے محبت کے علاقوں سے مگر
کون جانے کہ کہاں پھر سے سفر لے جائے
No comments:
Post a Comment