رات ہو چاند ہو خاموشی ہو تنہائی ہو
اس بھری دنیا میں اتنا بھی میسر نہیں اب
---------------------------------------
گردشِ شام و سحر کی یہ غلامی کی ہے
وقت سے دور کہیں چلتے ہیں آو صاحب
چاند کو ساتھ لیے چاندنی خاموشی لیے
خواہش و خواب کے ملبوس نے چھیلا تن کو
بھوک اور پیاس کی تکرار نے مارا من کو
ذمہ داری کبھی آداب کبھی خوفِ خدا
آج سب بار الٹ دیتے ہیں آو صاحب
وقت سے دور کہیں چلتے ہیں آو صاحب
چاند کو ساتھ لیے چاندنی خاموشی لیے
No comments:
Post a Comment