Wednesday, June 18, 2014

وقت سے دور کہیں چلتے ہیں آو صاحب

رات ہو چاند ہو خاموشی ہو تنہائی ہو
اس بھری دنیا میں اتنا بھی میسر نہیں اب
---------------------------------------

 گردشِ شام و سحر کی  یہ غلامی کی ہے
وقت سے دور کہیں چلتے ہیں آو صاحب
چاند کو ساتھ لیے چاندنی خاموشی لیے

خواہش و خواب کے ملبوس نے چھیلا تن کو
بھوک اور پیاس کی تکرار نے مارا من کو
ذمہ داری کبھی آداب کبھی خوفِ خدا
آج سب بار الٹ دیتے ہیں آو صاحب
وقت سے دور کہیں چلتے ہیں آو صاحب
چاند کو ساتھ لیے چاندنی خاموشی لیے


No comments:

Post a Comment