Wednesday, June 11, 2014

بس ایک بار چلے تھے خلاف حکمِ دل

بس ایک بار چلے تھے خلاف حکمِ دل
پھر اس کے بعد کبھی زندگی نہ مل پائی

یہ رکھ رکھاو  یہ رسم و رواج قاتل ہیں

جو اپنے آپ پہ بھاری تھا ایسے بے بس کے
سپرد کر دی مرے دل نے زندگی ساری

اب ایسے اندھے جنوں کا علاج کون کرے


میں چاہتا ہوں صحرا میں چلتا جاوں میں
میں چاہتا ہوں صحرا کبھی بھی ختم نہ ہو

No comments:

Post a Comment