یقین مانیے انسان خود میں کامل تھا
یوں ہی ذلیل ہوا خواہشات کے ہاتھوں
لباس اور زباں بدلوں جب بھی گھر سے چلوں
میں اپنے ملک میں رہتا ہوں اجنبی کی طرح
علم کے نام پہ چلتے ہیں بہت سے دھندے
ایک کڑوی سی دوائی ہے جسے بیچارے
لوگ ان دیکھے جراثیموں سے ڈر کے مارے
بس نگل جاتے ہیں اور پانی چڑھا جاتے ہیں
ایک شیرینیِ الفت ہے کہ جس کے اندر
نفرت و دشمنی در پردہ ملا دی جائے
ایک اندازِ معیشت ہے کہ جس کے اندر
لالچ و خوف کے حربوں سے کمائیں پیسا
!!!علم کے نام پہ چلتے ہیں بہت سے دھندے
No comments:
Post a Comment