Wednesday, June 18, 2014

علم کے نام پہ چلتے ہیں بہت سے دھندے

یقین مانیے انسان خود میں کامل تھا
یوں ہی ذلیل ہوا خواہشات کے ہاتھوں

لباس اور زباں بدلوں جب بھی گھر سے چلوں
میں اپنے ملک میں رہتا ہوں اجنبی کی طرح


علم کے نام پہ چلتے ہیں بہت سے دھندے

ایک کڑوی سی دوائی ہے جسے بیچارے
لوگ ان دیکھے جراثیموں سے ڈر کے مارے
بس نگل جاتے ہیں اور پانی چڑھا جاتے ہیں

ایک شیرینیِ الفت ہے کہ جس کے اندر
نفرت و دشمنی در پردہ ملا دی جائے

ایک اندازِ معیشت ہے کہ جس کے اندر
لالچ و خوف کے حربوں سے کمائیں پیسا

!!!علم کے نام پہ چلتے ہیں بہت سے دھندے



No comments:

Post a Comment