Saturday, June 7, 2014

گزر جاتی ہے

کتنی بے معنی ہے میکانی سے وہ عمر کہ جو
صرف روٹی ہی کمانے میں جزر جاتی ہے
خون ایندھن کی طرح بہتا ہے شریانوں میں اور
سانس جتنی ہے جلانے میں گزر جاتی ہے

No comments:

Post a Comment