Thursday, December 12, 2013

یہ جو دن رات ہیں

یہ جو دن رات ہیں پردے ہیں سفید اور سیاہ
جو مری عمر پہ گرتے ہی چلے جاتے ہیں
میرے بس میں ہو اگر پھاڑ کے پھینکوں ان کو
اور اندر سے نکالوں میں چمکتا ماضی
اور اندر سے نکالوں وہ  چمکتا ماضی
اور مرضی کے کسی خواب سے رنگیں پل کو
کھینچتا کھینچتا دہلیزِ ابد تک لائوں
!مستقل کردوں جوانی کو محبت کو وفا کو

No comments:

Post a Comment