Thursday, December 19, 2013

یہ میرا درد کدہ ہے یہاں پہ کچھ بھی نہیں

یہ میرا درد کدہ ہے یہاں پہ کچھ بھی نہیں
بس ایک شمع ہے زارو قطار روتی ہوئی
دو چار سانسیں ہیں سینے میں فوت ہوتی ہوئی
اور اک نظر در و دیوار سے الجھتی ہوئی
-------------------یہ میرا درد کدہ ہے 
کتابِ عشق کے پرزے اڑا گیا ہے وقت
ادھوری نظم ہے بستر پہ ہچکی لیتی ہوئی
 جو خواب آنکھ میں تھے آنکھ میں ہی جل بجھے ہیں
اب ان کی راکھ ہے منظر کو دھند لا کرتی ہوئی
شکست و ریخت اداسی اندھیرا اورگھٹن
کہ میری ذات نہیں قبر ہے سسکتی ہوئی
یہ میرا درد کدہ ہے یہاں پہ کچھ بھی نہیں
بس ایک شمع ہے زارو قطار روتی ہوئی

No comments:

Post a Comment