یہ میرا درد کدہ ہے یہاں پہ کچھ بھی نہیں
بس ایک شمع ہے زارو قطار روتی ہوئی
دو چار سانسیں ہیں سینے میں فوت ہوتی ہوئی
اور اک نظر در و دیوار سے الجھتی ہوئی
-------------------یہ میرا درد کدہ ہے
کتابِ عشق کے پرزے اڑا گیا ہے وقت
ادھوری نظم ہے بستر پہ ہچکی لیتی ہوئی
جو خواب آنکھ میں تھے آنکھ میں ہی جل بجھے ہیں
اب ان کی راکھ ہے منظر کو دھند لا کرتی ہوئی
شکست و ریخت اداسی اندھیرا اورگھٹن
کہ میری ذات نہیں قبر ہے سسکتی ہوئی
یہ میرا درد کدہ ہے یہاں پہ کچھ بھی نہیں
بس ایک شمع ہے زارو قطار روتی ہوئی
No comments:
Post a Comment