Sunday, December 8, 2013

تمام عمر ہوا کے خلاف چلتا رہا

حسن خوشبو کی طرح ٹک کے نہیں رہتا ہے
اس کی عادت ہے مکانات بدلتے جانا
اس کی عادت ہے کہ پوشاک بدلتے جانا
حسن پر مان نہیں مان نہیں کر ناداں
یہ تو مہمان ہے مہمان پہ کیا اترانا

گل فروشوں کو نہیں علم محبت کیا ہے
پھول مر جاتے ہیں قیمت کے ادا ہوتے ہی!!!


جس کو دوزخ ملی ہو دنیا میں
ایسے کافر کی عاقبت کیا ہے



تمام عمر ہوا کے خلاف چلتا رہا
ہوا تھمی نہ طبیعت ہی ٹل سکی میری



No comments:

Post a Comment