حسن خوشبو کی طرح ٹک کے نہیں رہتا ہے
اس کی عادت ہے مکانات بدلتے جانا
اس کی عادت ہے کہ پوشاک بدلتے جانا
اس کی عادت ہے کہ پوشاک بدلتے جانا
حسن پر مان نہیں مان نہیں کر ناداں
یہ تو مہمان ہے مہمان پہ کیا اترانا
گل فروشوں کو نہیں علم محبت کیا ہے
پھول مر جاتے ہیں قیمت کے ادا ہوتے ہی!!!
جس کو دوزخ ملی ہو دنیا میں
ایسے کافر کی عاقبت کیا ہے
تمام عمر ہوا کے خلاف چلتا رہا
ہوا تھمی نہ طبیعت ہی ٹل سکی میری
No comments:
Post a Comment