Friday, December 13, 2013

ہماری زندگی بس نام کی تھی


انحراف کا فی البدیہہ مشاعرہ

کبھی سایہ کبھی بس وہم ہی تھی
ہماری زندگی  تونام کی تھی

خسارہ ہی خسارہ آج کل ہے
محبت ہی محبت زندگی تھی

ازل سے پہلے کیا تھا جاننا ہے
ازل سے پہلے بھی کیا زندگی تھی؟

مجھے درکار کب تھا روز اک دن
مری رفتار لمحوں سے جڑی تھی

حقیقت کس طرح تسلیم کرتے
ہمیں خوابوں کی عادت ہو چلی تھی

No comments:

Post a Comment