انحراف کا فی البدیہہ مشاعرہ
کبھی سایہ کبھی بس وہم ہی تھی
ہماری زندگی تونام کی تھی
خسارہ ہی خسارہ آج کل ہے
محبت ہی محبت زندگی تھی
ازل سے پہلے کیا تھا جاننا ہے
ازل سے پہلے بھی کیا زندگی تھی؟
مجھے درکار کب تھا روز اک دن
مری رفتار لمحوں سے جڑی تھی
حقیقت کس طرح تسلیم کرتے
ہمیں خوابوں کی عادت ہو چلی تھی
No comments:
Post a Comment