ترو تازہ گلاب اور کلیاں
کیوں سمجھتا ہے تیرا ہی حق ہیں
دوسروں کو بھی کچھ مہکنے دے
دوسرے بھی تو ان کے طالب ہیں
تو ذرا کانٹوں سے بہل کر دیکھ
یہ بھی تو باغ کی حقیقت ہیں
میری بیٹی ہے کائینات مری
اور بیٹا نظر کی راحت ہے
ان کی ماں سے مگر عداوت ہے
کس قدر خود غرض ہے انساں بھی
کیوں سمجھتا ہے تیرا ہی حق ہیں
دوسروں کو بھی کچھ مہکنے دے
دوسرے بھی تو ان کے طالب ہیں
تو ذرا کانٹوں سے بہل کر دیکھ
یہ بھی تو باغ کی حقیقت ہیں
میری بیٹی ہے کائینات مری
اور بیٹا نظر کی راحت ہے
ان کی ماں سے مگر عداوت ہے
کس قدر خود غرض ہے انساں بھی
-----------------
جو بھی ہوتا ہے ہوتا آیا ہے
جو بھی ہوتا ہے ٹھیک ہوتا ہے
مرگ و شادی کوئی نئے تو نہیں
درد و راحت پرانی باتیں ہے
چھوڑ دے ہاتھ ڈھیلے غم نہ کرو
وقت کا دھارا من کا موجی ہے
اپنی موجوں میں بہتا جاتا ہے
اور سب کچھ بہاتا جاتا ہے
اور سب کچھ بہاتا جاتا ہے
جو بھی ہوتا ہے ٹھیک ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment