Tuesday, January 24, 2012

ایسے لگتا ہے کہ لوگوں میں اداسی ہے بہت

سرد برفاب سی شاموں میں اداسی ہے بہت
ہجر کے سارے حوالوں میں اداسی ہے بہت

کہکشاں دھول اڑاتی ہے تری فرقت میں
چاند میں اور ستاروں میں اداسی ہے بہت

بین کرتی ہوئی پھرتی ہے زمیں گردش میں
جلتے خورشید کی کرنوں میں اداسی ہے بہت

درد لفظون میں اتارا تو پذیرائی ملی
ایسے لگتا ہے کہ لوگوں میں اداسی ہے بہت

ہم سے ناشکرے ہیں کچھ لوگ جو کہ دیتے ہیں
ورنہ ہر شخص کی آنکھوں میں اداسی ہے بہت

No comments:

Post a Comment