آج کے معالج کو
تم مسیحا کہتے ہو؟
ناتواں سے لوگوں کو
موت سے ڈرا کر جو
اپنی جیبیں بھرتا ہے
اور بھرتا جاتا ہے
آج کے معالج کو
تم مسیحا کہتے ہو؟
جس ہوس کے مارے کو
ہر نحیف چہرے میں
پیسہ ہی نظر آئے
بے کسوں غریبوں سے
یوں رقم سمیٹے ہے
جیسےمال چوری کا
بن گنے بنا پرکھے
تھیلے میں بھرا جائے
-----
-----
بے نوا مریضوں کو
غور سے کبھی دیکھو
زندگی کے لالچ میں
گھر میں جو میسر تھا
سب اٹھا کے لے آئے
کم سنوں کی فیسیں بھی
سال بھر کا غلہ بھی
اتنا کچھ لٹا کر بھی
اپنی صحت کے بارے
جب سوال کرتے ہیں
ڈاکٹر وہ ڈاکو سا
یوں جواب دیتا ہے
زندگی بچانی ہے تو -اور پیسوں کا انتظام کرو"
"
آج کے معالج کو
تم مسیحا کہتے ہو
لعنتی مسیحا ہے
لعنتی حکومت ہے
لعنتی رعایا ہے
نوٹ: آخری تین لائینز نطم کا حصہ نہیں- بس احتجاجا یہاں لکھ دی گئی ہیں کیوں کہ آمد اس طرح ہوئی تھی
نوٹ: آخری تین لائینز نطم کا حصہ نہیں- بس احتجاجا یہاں لکھ دی گئی ہیں کیوں کہ آمد اس طرح ہوئی تھی
No comments:
Post a Comment