Thursday, January 19, 2012

دل وہ بچہ ہے جو ہر وقت توجہ مانگے

 


بات اتنی ہے کہ دل درد سے بھر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا

خاک بھی اس کی نہ مل پائے جو جاں سے گزرے
دیکھتے دیکھتے ہر آدمی مر جائے گا

کارواں لاکھ سہی چلنا ہے اپنے پائوں پر
ایک بس ساتھ ہے خود کا تو جدھر جائے گا

جیب خالی ہے مگر خواب ہیں آنکھوں میں بھرے
وہ ترے شہر میں آئے گا تو ڈر جائے گا

دشت بہ دشت بھٹکنا ہے مقدر اس کا
جو ترے عشق کی سرحد سے گزر جائے گا

دل وہ بچہ ہے جو ہر وقت توجہ مانگے
پیار سے جو بھی بلائے گا ادھر جائے گا

پیاسے صحرا کی طرح مٹی اڑاتا ہے وہ
ابر برسے بنا گزرا تو وہ مر جائے گا

**************************
*********

یہ غزل انحراف کے پندرہ روزہ میگزین بھی شائع کی گئی
www.inhiraaf.com




No comments:

Post a Comment