تمہارے ہجر کا ماتم کہیں ہلکا نہ ہو جائے
بڑا ہے لطف جینے میں پہ سمجھوتا نہ ہو جائے
نئی کونپل جب اگتی ہے ہوائوں سے بچاتے ہیں
ابھی آغازِ الفت ہے کہیں چرچا نہ ہو جائے
ابھی تک جی نہیں پائے ابھی تک سوچتے ہیں ہم
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے
سنو نوعمر بیٹے کو ذرا تم دور ہی رکھنا
جوانی سے وہ پہلے ہی کہیں بوڑھا نہ ہو جائے
دکھوں کو سینت کر رکھوں کہ یہ بھی چھوڑ نہ جائیں
اکیلے پن میں گھٹ گھٹ کر یہ دل مردہ نہ ہو جائے
میں شاعر تو نہیں تھا پر مجھے رونے سے نفرت تھی
لبوں پر اشک رکھ آیا مگر دھوکا نہ ہو جائے
بڑا ہے لطف جینے میں پہ سمجھوتا نہ ہو جائے
نئی کونپل جب اگتی ہے ہوائوں سے بچاتے ہیں
ابھی آغازِ الفت ہے کہیں چرچا نہ ہو جائے
ابھی تک جی نہیں پائے ابھی تک سوچتے ہیں ہم
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے
سنو نوعمر بیٹے کو ذرا تم دور ہی رکھنا
جوانی سے وہ پہلے ہی کہیں بوڑھا نہ ہو جائے
دکھوں کو سینت کر رکھوں کہ یہ بھی چھوڑ نہ جائیں
اکیلے پن میں گھٹ گھٹ کر یہ دل مردہ نہ ہو جائے
میں شاعر تو نہیں تھا پر مجھے رونے سے نفرت تھی
لبوں پر اشک رکھ آیا مگر دھوکا نہ ہو جائے
No comments:
Post a Comment