Sunday, January 8, 2012

وہ جو آجائے تو ہر درد بہل جاتا ہے

زندگی لاکھ مصیبت سہی غمناک سہی
وہ جو آجائے تو ہر درد بہل جاتا ہے

اس کے لہجے میں ہے تاثیر شفا کی لوگو
کوئی بیمار ہو لمحوں میں سنبھل جاتا ہے

دل وہ وحشی کہ مچا رکھتا ہے اودھم ہر دم
اس کے جلووں کی رعونت سے دہل جاتا ہے

اپنا معیار بھی پہلے سا نہیں ہے اور اب
وہ بھی کمزور ہے جلدی ہی پھسل جاتا ہے

لفظ "چاہت" پہ کبھی بھی نہ بھروسہ کیجیے
لوگ ہوتے ہیں وہی لفظ بدل جاتا ہے

دل مرا سوز سے ایسا ہے جلا کہ اب تو
موم سانسوں کی تپش سے ہی پگحل جاتا ہے

No comments:

Post a Comment