Friday, February 12, 2010

کتنے عجیب آپ ہو، مسئلوں کی اک کتاب ہو

کتنے عجیب آپ ہو، مسئلوں کی اک کتاب ہو
دشمنی کر سکو نہ تم، دوستی میں عذاب ہو

بے دلی سے دیا میں نے، بے دلی سے لیا تو نے
پیار کے نام پر کبھی رسوا نہ یوں گلاب ہو

عشق خمار کے بغیر ، عشق نہیں گمان ہے
عشق اگر نہیں حرام، کیسے بھلا شراب ہو

زندگی عادتا سہی جیسے تیسے گزار لو
سوچ سمجھ سے کیا ملے، سوچ سمجھ خراب ہو

ہم کو بھلا ہے کیا خبر، کیا ہے صراط مستقیم
ناک کی سیدھ میں چلے ، چین ملے عذاب ہو

بہت بسر کیا تجھے زندگی اور لے کے چل
اچھا برا سزا جزا ، کچھ نہ ایسا حساب ہو

پتھرو تم کو پوج پوج، اکتا گیا ہوں آج کل
کوئی سخن شناس ہو، شاعری کی کتاب ہو

عمرِ گزشتہ سوچ کر، ملیے نہ ہاتھ نور جی
وقت نے کھا خرچ لیا، ڈھونڈتے کیا شباب ہو

Bahar Pattern: = - - = / - = - = // = - - = / - = - =
Bahar Name: رجز مثمّن مطوی مخبون

No comments:

Post a Comment