Saturday, February 6, 2010

بھاگنا سایوں کے پیچھے عادتیں دل والوں کی

بھاگنا سایوں کے پیچھے عادتیں دل والوں کی
دل کے صدقے جاں پہ گزریں آفتیں دل والوں کی

پہروں پہروں بیٹھے رہنا خواب کے بہلاوے میں
زندگی جوئے میں ہرنا فطرتیں دل والوں کی

رات کے کالے ماتھے پر چاند پنسل کی طرح
جانے کیا کیا لکھتا رہتا قسمتیں دل والوں کی

دن کا سورج جلتا رہتا اپنے دکھ کی آگ میں
غور سے دیکھو کبھی تم صورتیں دل والوں کی

ساقیا اب آ کبھی ویران ہے یہ میکدہ
اب نہ دیکھی جائیں ہم سے حالتیں دل والوں کی

توبہ توبہ کرتے آئیں جب بھی اس کوچے سے آئیں
اگلے ہی دن پھر سے جاگیں حسرتیں دل والوں کی

Bahar Pattern : = - = = / = - = = / = - = = / = - =
Bahar Name: رمل مثمّن محذوف

No comments:

Post a Comment