بھاگنا سایوں کے پیچھے عادتیں دل والوں کی
دل کے صدقے جاں پہ گزریں آفتیں دل والوں کی
پہروں پہروں بیٹھے رہنا خواب کے بہلاوے میں
زندگی جوئے میں ہرنا فطرتیں دل والوں کی
رات کے کالے ماتھے پر چاند پنسل کی طرح
جانے کیا کیا لکھتا رہتا قسمتیں دل والوں کی
دن کا سورج جلتا رہتا اپنے دکھ کی آگ میں
غور سے دیکھو کبھی تم صورتیں دل والوں کی
ساقیا اب آ کبھی ویران ہے یہ میکدہ
اب نہ دیکھی جائیں ہم سے حالتیں دل والوں کی
توبہ توبہ کرتے آئیں جب بھی اس کوچے سے آئیں
اگلے ہی دن پھر سے جاگیں حسرتیں دل والوں کی
Bahar Pattern : = - = = / = - = = / = - = = / = - =
Bahar Name: رمل مثمّن محذوف
No comments:
Post a Comment