Monday, February 1, 2010

وقت کے پائوں کب رکے ہیں

مجھ کو سو چنا اچھا لگتا ہے
چند لمحوں کی مختصر باتیں
جو تیری آنکھوں سے
میری آنکھوں میں کھب گئیں ہیں
جو میری سانسوں سے
تیری سانسوں میں
بے وجہ ہی گھس گئیں ہیں
وہ ساری باتیں
جنہیں لفظ نہ مل سکے
وہ سارے لفظ
جوسماعت کے زینوں پہ نہ چڑھ سکے
یوں لگے ہے دل کا شیشہ
تیری مسکان کی پتیوں سے
کچی مٹی سا بھرنے لگے ہے
یوں لگے ہے کچھ پل اور تجھ کو سوچ لوں تو
کائنا ت ساری
عجب نشے میں، عجب سرور میں
جھوم جھوم مرنے چلے ہے
وہ چند لمحے
وہ چند منظر
یادیں ان کی کھو رہی ہیں
مگر ذائقہ اب بھی ہے تازہ تازہ
خستہ خستہ سا دل ہوا ہے
مرچی مرچی سے لب ہوئے ہیں
حیا کی لالی چھلک رہی ہے
ادا کی بالی لٹک رہی ہے
نظر پیروں سے لپٹ رہی ہے
پائوں مگر کب رکے ہیں
وقت کے پائوں کب رکے ہیں

No comments:

Post a Comment