مجھ کو سو چنا اچھا لگتا ہے
چند لمحوں کی مختصر باتیں
جو تیری آنکھوں سے
میری آنکھوں میں کھب گئیں ہیں
جو میری سانسوں سے
تیری سانسوں میں
بے وجہ ہی گھس گئیں ہیں
وہ ساری باتیں
جنہیں لفظ نہ مل سکے
وہ سارے لفظ
جوسماعت کے زینوں پہ نہ چڑھ سکے
یوں لگے ہے دل کا شیشہ
تیری مسکان کی پتیوں سے
کچی مٹی سا بھرنے لگے ہے
یوں لگے ہے کچھ پل اور تجھ کو سوچ لوں تو
کائنا ت ساری
عجب نشے میں، عجب سرور میں
جھوم جھوم مرنے چلے ہے
وہ چند لمحے
وہ چند منظر
یادیں ان کی کھو رہی ہیں
مگر ذائقہ اب بھی ہے تازہ تازہ
خستہ خستہ سا دل ہوا ہے
مرچی مرچی سے لب ہوئے ہیں
حیا کی لالی چھلک رہی ہے
ادا کی بالی لٹک رہی ہے
نظر پیروں سے لپٹ رہی ہے
پائوں مگر کب رکے ہیں
وقت کے پائوں کب رکے ہیں
No comments:
Post a Comment