Monday, February 15, 2010

وہی آنکھ جلتی بلتی ، وہی ہونٹ راکھ سے ہیں

وہی آنکھ جلتی بلتی ، وہی ہونٹ راکھ سے ہیں
وہی لطف جا بجا ہے، وہی ہم کہ چھپ رہے ہیں

وہی آبِ جو ہے دیکھو، کہ لبوں کو چھو رہی ہے
وہی ضبطِ حال اپنا کہ تپش سے جل مرے ہیں

جو سفر کیا تھا برسوں وہ نجانے کیا سفر تھا
کہ چلے تھے ہم جہاں سے اسی موڑ پر کھڑے ہیں

کی محبتوں کی پوجا ، تھے مروتوں کے عادی
ہوئے ایسے ریزہ ریزہ ، کہ نشان ڈھونڈتے ہیں

تو برابری پہ لڑتا تو مقابلہ بھی کرتے
تری بے بسی کے آگے، یونہی قتل ہو گئے ہیں

Bahar Pattern : - - = - / = - = = // - - = - / = - = =
Bahar Name : رمل مثمّن مشکول

No comments:

Post a Comment