Monday, February 22, 2010

میرے دل بتا تیرا راستہ مجھے اور کتنا بھگائے گا

میرے دل بتا تیرا راستہ مجھے اور کتنا بھگائے گا
تیری خوا ہشوں کے سراب میں میرا عکس ڈوبتا جائے گا

یہاں پھول سارے ہیں کاغذی یہاں رنگ و بو بھی ہے عارضی
یہ چمن فریب ہے آنکھ کا یہا ں کون جی کو لگائے گا

یہ چرا غ حسن ہے سازشی ،چھپی روشنی میں ہے آگ سی
یہ شرر ہے برق کی پھلجھڑی خس و خاک جاں کو جلائے گا

گھڑی دو گھڑی کی ہے زندگی، وہ بھی فکروغم سے لدی بھری
روزِ حشر تیری جناب میں ، کوئِی کیا حساب گنائے گا

ہے بگولہ خاک کا آدمی ، جو ہوا کے ساتھ سفر میں ہے
اسے کیا خبر کیسے موڑ پر، یہ سفر بھی ہاتھ چھڑائے گا

یہ محبتوں کا فریب بھی کوئی چال ہے ترے جسم کی
دے کے نام روحوں کے میل کا ، تجھے پستیوں میں گرائےگا


Bahar Pattern: - - = - = / - - = - = / - - = - = / - - = - =
Bahar Name: کامل مثمّن سالم

No comments:

Post a Comment