میرے دوست
مجھ سے رونے کی بات نہ کر
ہم درد مزاج لوگ ہیں
درد ڈھونڈ لیتے ہیں
کوئی رت ہو کوئی موسم
کسی مرگ کا ہو عالم
اشک مانگ لیتے ہیں
زخم بانٹ دیتے ہیں
پھولوں کی آستینوں میں چھپے
کانٹے بو جھ لیتے ہیں
سرخ سنہری شاموں سے
اندھیروں کا پتہ پوچھ لیتے ہیں
شادی کے شادیانوں میں
گھر کے کونوں میں
چھپ چھپ کے روتی دلہنوں سے
ناکام محبتوں کا ذکر چھیڑ دیتے ہیں
ہم کم ظرف سے آدمی،
بے کام کاج لوگ ہیں
درد بیچ دیتے ہیں!
میرے دوست
مجھ سے رونے کی بات نہ کر!
No comments:
Post a Comment