Wednesday, February 3, 2010

سوال کر سکے نہ ہم ، جواب ڈھونڈتے رہے

سوال کر سکے نہ ہم ، جواب ڈھونڈتے رہے
نظر میں خواب لےکے ہم ، عذاب ڈھونڈتے رہے

یہ درد تھم سکا کبھی، نہ وہ سمجھ سکا کبھی
علاجِ دل سے ہار کے، شراب ڈھونڈتے رہے

چلے تھے خود کو بانٹنے، جنون تھا بکھرنے کا
حرف حرف ادھیڑ کر کتاب ڈھونڈتے رہے

وہ پا کے ہم کو پیار میں، نیلام کرنے چل پڑا
تو ہم بھی پھر فریب کا نقاب ڈھونڈتے رہے

ہمیں یہاں تھا جو ملا ، دھواں سمجھ اڑا دیا
حقیقتوں سے بھاگ کر ، سراب ڈھونڈ تے رہے


Bahar Pattern: - = - = / - = - = / - = - = / - = - =
Bahar Name: ہزج مثمّن مزبوض

No comments:

Post a Comment