Thursday, February 18, 2010

ہاں مگر یقیں ہے یہ

کب سے سوچ رکھا ہے
نظم ایک لکھنی ہے
زندگی کی گردش میں
رات دن بدلتے ہیں
فکر الجھی رہتی ہے
وقت ہی نہیں ملتا
دو گھڑی توقف کا
یاد تک نہیں رہتا
سانس بھی تو لینی ہے
آج جب کہ بیٹھا ہوں
کب سے سوچ میں گم ہوں
کیا اتا روں کا غذ پر
حد ہے بھولنے کی بھی
بھول گیا یہا ں تک میں
نظم کا موضوع کیا تھا
ہاں مگر یقیں ہے یہ
کچھ ستم کی باتیں تھیں
تجھ سے کچھ شکایتیں تھیں

No comments:

Post a Comment