نہ منزلوں کا پتہ ہے نہ راستوں کی خبر ہے
ہوا کے زانو پہ رکھا ترے بیمار نے سر ہے
یہی جواب ملا ہے مجھے حرم سے ہمیشہ
ترا یقین ہے ناقص ترا ایمان کفر ہے
تجھے سنبھال نہ پائے یہ تیرے چاہنے والے
سمجھ لے وقت ہے اب بھی، کہ پیار ریت کا گھر ہے
اٹھا کے پھینک دیا ہے فلک نے چاند بھی دیکھو
معیار کچھ نہیں ہوتا فقط یہ ذوقِ نظر ہے
یہ اشک تیرے مقدر میں لکھ دیے ہیں قضا نے
بہار ہو کہ خزاں تو بے برگ و بار شجر ہے
یہ عورتوں کی محبت سمجھ سکو گے نہ ریحا ں
زبان دشمنِ جاں اور آنکھ پیار سے تر ہے
Bahar Pattern: - = - = / - - = = / - = - = / - - = =
Bahar Name: مجتث مثمّن مخبون
No comments:
Post a Comment