Saturday, February 6, 2010

نہ منزلوں کا پتہ ہے نہ راستوں کی خبر ہے

نہ منزلوں کا پتہ ہے نہ راستوں کی خبر ہے
ہوا کے زانو پہ رکھا ترے بیمار نے سر ہے

یہی جواب ملا ہے مجھے حرم سے ہمیشہ
ترا یقین ہے ناقص ترا ایمان کفر ہے

تجھے سنبھال نہ پائے یہ تیرے چاہنے والے
سمجھ لے وقت ہے اب بھی، کہ پیار ریت کا گھر ہے

اٹھا کے پھینک دیا ہے فلک نے چاند بھی دیکھو
معیار کچھ نہیں ہوتا فقط یہ ذوقِ نظر ہے

یہ اشک تیرے مقدر میں لکھ دیے ہیں قضا نے
بہار ہو کہ خزاں تو بے برگ و بار شجر ہے

یہ عورتوں کی محبت سمجھ سکو گے نہ ریحا ں
زبان دشمنِ جاں اور آنکھ پیار سے تر ہے

Bahar Pattern: - = - = / - - = = / - = - = / - - = =
Bahar Name: مجتث مثمّن مخبون

No comments:

Post a Comment