فرصت ہو تو بتانا
کچھ دیر بیٹھیں گے
بے نام ہی سہی
بے کلام ہی سہی
آنکھوں کو آنکھوں کی عادت ہے
ان کی عادت کو ہی
میری عیادت کو ہی
کسی روز چلے آنا
تھو ڑا وقت بانٹیں گے
اک بوجھ ہے درد کا
جو جینے نہیں دیتا
وہ بوجھ اٹھا جانا
کچھ آنسو ہیں قرض جیسے
وہ قرض چکا جانا
کسی روز چلے آنا
فرصت ہو تو بتانا
No comments:
Post a Comment