Monday, February 1, 2010

فرصت ہو تو بتانا

فرصت ہو تو بتانا
کچھ دیر بیٹھیں گے
بے نام ہی سہی
بے کلام ہی سہی
آنکھوں کو آنکھوں کی عادت ہے
ان کی عادت کو ہی
میری عیادت کو ہی
کسی روز چلے آنا
تھو ڑا وقت بانٹیں گے
اک بوجھ ہے درد کا
جو جینے نہیں دیتا
وہ بوجھ اٹھا جانا
کچھ آنسو ہیں قرض جیسے
وہ قرض چکا جانا
کسی روز چلے آنا
فرصت ہو تو بتانا

No comments:

Post a Comment