Monday, January 25, 2010

کل کی شام کا نشہ، اب رہے گا عمر بھر

کل کی شام کا نشہ، اب رہے گا عمر بھر
پھول جو بھی کھل گیا، مہک دے گا عمر بھر

ہم نہیں ہیں جادوگر، ہم کو ہے، یقیں مگر
ایک بار جو ملا، وہ ملے گا عمر بھر

انگلیوں کی پور سے انگلیوں کو یوں چھوا
حدت جنون سے، تن جلے گا عمر بھر

شیخ جی تمہیں پتہ سچ ہے کیا جھوٹ کیا
دل ہمارا رہنما ، جو بھی کرے گا عمر بھر

مفت لا، شراب لا، لاپلا، پلائے جا
ساقیا یہ رند ترا کب جئے گا عمر بھر؟



Bahar Pattern : = - = / - = - = // = - = / - = - =
بحر: ہزج مثمّن اشتر مقبوض

No comments:

Post a Comment